وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذ َ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَانَ بْنَ عُثْمَانَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ ، يَقُولُ : الإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ ، وَلَوْلَا الإِسْنَادُ ، لَقَالَ : مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، يَقُولُ : بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ يَعْنِي الإِسْنَاد وقَال مُحَمَّدٌ : سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق إِبْرَاهِيمَ بْنَ عِيسَى الطَّالَقَانِيَّ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَك : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، الْحَدِيثُ الَّذِي جَاءَ ، إِنَّ مِنَ الْبِرِّ ، بَعْدَ الْبِرِّ ، أَنْ تُصَلِّيَ لِأَبَوَيْكَ مَعَ صَلَاتِكَ ، وَتَصُومَ لَهُمَا مَعَ صَوْمِكَ ، قَالَ : فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : يَا أَبَا إِسْحَاق ، عَمَّنْ هَذَا ؟ قَالَ : قُلْتُ لَهُ : هَذَا مِنْ حَدِيثِ شِهَابِ بْنِ خِرَاشٍ ، فَقَالَ : ثِقَةٌ ، عَمَّنْ ؟ قَالَ : قُلْتُ : عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ : ثِقَةٌ ، عَمَّنْ ؟ قَالَ : قُلْتُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَا أَبَا إِسْحَاق ، إِنَّ بَيْنَ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ ، وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاوِزَ ، تَنْقَطِعُ فِيهَا أَعْنَاقُ الْمَطِيِّ ، وَلَكِنْ لَيْسَ فِي الصَّدَقَةِ اخْتِلَافٌ وَقَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ شَقِيقٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ ، يَقُولُ : عَلَى رُءُوسِ النَّاسِ دَعُوا حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ ، فَإِنَّهُ كَانَ يَسُبُّ السَّلَفَ
:اردو ترجمہ
عبداللہ بن مبارک کہتے تھے: اسناد، دین میں داخل ہے اور اگر اسناد نہ ہوتی تو ہر شخص جو چاہتا کہہ ڈالتا (اور اپنی بات چلا دیتا)۔ عبداللہ بن مبارک نے کہا: ہمارے اور لوگوں کے درمیان پائے ہیں یعنی اسناد (جیسے جانور بغیر پاؤں کے تھم نہیں سکتا ویسے ہی حدیث بغیر اسناد کے جم نہیں سکتی)۔ ابواسحاق نے (جن کا نام ابراہیم بن عیسیٰ طاتقانی ہے) کہا: میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! یہ حدیث کیسی ہے جو روایت کی گئی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ”نیکی کے بعد دوسری نیکی یہ ہے کہ تو نماز پڑھے اپنے ماں باپ کیلئے اپنی نماز کے بعد اور روزہ رکھے ان کے لیے اپنے روزے کے ساتھ۔“ انہوں نے کہا: اے ابواسحاق! یہ حدیث کون روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا: شہاب بن خراش۔ انہوں نے کہا: وہ تو ثقہ ہے۔ پھر انہوں نے کہا: وہ کس سے روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا: حجاج بن دینار سے۔ انہوں نے کہا وہ بھی ثقہ ہے۔ پھر انہوں نے کہا: وہ کس سے روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا: وہ کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا۔ عبداللہ نے کہا: اے ابواسحاق! ابھی تو حجاج سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اتنے بڑے بڑے جنگل باقی ہیں کہ ان کے طے کرنے کے لئے اونٹوں کی گردنیں تھک جائیں البتہ صدقہ دینے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔
Comments
Post a Comment